ابو جی کا زیادہ وقت پسنجر بحری جہازوں پر گزرا ہے، وہ اکثر جہازوں کے قصے سناتے رہتے ہیں.
ابو جی بتانے لگے کہ میں جہاز کے ڈیک پر تھا اور سامنے ایک بہت بڑی شپنگ کمپنی( اولمپکس شپنگ) کا بحری جہاز گزر رہا تھا. میں اسے دیکھ رہا تھا، اتنے میں جہاز کا کیپٹین میرے پاس آیا اور کہنے لگا
"تمہیں پتہ ہے اس جہاز کا مالک کون ہے؟؟ ایک چار سال کی بچی، اسکا مالک مر چکا ہے "
ابو جی نے اسکے بارے میں پہلے ہی پڑھا ہوا تھا کہنے لگے" جی اسکے مالک کو جانتا ہوں، ابھی ریسنٹلی اسکا انتقال ہوا ہے"..
کہتے ہیں کہ اس شخص کا اونسس یا پھر اناسس نام تھا، وہ یورپ کا امیر ترین شخص تھا، اولمپکس شپنگ، اولمپکس ائر کمپنی اور یورپ کے اندر بہت سارے جزیروں کا مالک تھا، سینکڑوں بحری اور ہوائی جہاز کا اکلوتا مالک .
شروع میں وہ ڈرگز کی سمگلنگ کیا کرتا تھا،یورپ کا سب سے بڑا ڈرگز مافیا بھی رہ چکا تھا.
دوسری بیوی سے صرف ایک بچی تھی اور بیوی بھی فوت ہو چکی تھی بچی کی پیدائش کے بعد.
ابو جی بتانے لگے اسے ایک ایسی قسم کی بیماری تھی کہ اسکی پلکوں سے جان نکل گئی تھی اور ہمیشہ اسکی آنکھیں بند رہتی. لاکھوں ڈالرز لگائے مگر اسکی پلکوں کا علاج نہ ہو سکا. پھر ڈاکٹروں نے آخری حل یہ بتایا کہ پکلوں کو کلپ کے زریعے اوپر کر کے باندھنا ہوگا تب ہی آنکھیں کھلی رہ سکتی ہیں، اور پھر وہ پلکوں کو اٹھانے کیلئے کلپ کا استعمال کرتا اور سوتے وقت اتار دیتا...
اس سے کسی صحافی نے انٹرویو میں سوال کیا" آپکی آخری خواہش کیا ہے؟؟؟
تو کہنے لگا" میری ساری دولت سب کچھ لے لیا جائے اور میری پلکوں میں جان ڈال دی جائے، یہی میری آخری خواہش ہے"
بعد میں اسکے انتقال کے بعد اسکی چار سال کی بچی پوری جائیداد کی وارث بن گئی.
یہ کہانی سن کر مجھ پر سوار دولت کا نشہ اتر گیا، میں نے اپنے جسم کا معائنہ کیا، اپنے پاس موجود تمام تر نعمتوں کا جائز لیا، پھر اپنی پلکوں کو بند کیا، اور سامنے اندھیرا پایا، تب جا کر مجھے احساس ہوا کہ مجھ پر اللہ کے کتنے احسانات ہیں، میں پوری دنیا اسکے راستے میں لٹا کر بھی ایک پلکوں کی قیمت ادا نہیں کر سکت

No comments:
Post a Comment